کیس نمبر------ 6
مریض-------- خاتون
عمر - - - - 26 سال
مسئلہ----- دل کے مقام پر درد جو آر پار محسوس ہوتا تھا
اس مریض کو آج سے تین سال پہلے کلینک لائے تھے بندے غریب تھے اس سے پہلے سرکاری ہسپتال میں لے گئے تھے وہاں درد میں افاقہ نہیں ہو رہا تھا تو میرے پاس لائے تھے اور وہ آئے بھی میرے ایک گردے کی پتھری کے مریض کے ریفرنس سے تھے اور اس چک میں گردہ کی پتھری کے کیس زیادہ تھے شروع میں ایک مریض مجھ سے پتھری کی دوائی لے گیا وہ اللہ کی مہربانی سے ٹھیک ہوا تو اس چک اور اس کے آس پاس کے لوگ خصوصاً پتھری کے علاج کے لیے میرے پاس آتے اور وہاں میں پتھری کے علاج کے حوالے سے مشہور ہوگیا وہاں میرے بارے میں مشہور ہو گیا تھا کہ اس ڈاکٹر سے دوائی لو تو پتھریاں اسے جھڑتی ہیں جیسے بیری کے درخت 🌳 سے بیر اور یہ اللہ کا خاص فضل اور کرم ہے کہ عزت رکھ لیتا ہے ورنہ مجھ میں کوئی کمال نہیں اور میں بھی وہی دوائیاں دیتا ہوں جو دوسرے دیتے ہیں بس قصہ مختصر کہ شفا اللہ کے ہاتھ میں ہے اور وہ چاہے تو لاکھوں سے شفا نہ دے اور چاہے تو ایک ککھ سے شفا دے دے میرے رب کی رب ہی جانتا ہے
اب کیس کی طرف آتے ہیں لڑکی مسلسل رو اور کراہ رہی تھی بغیر وقفہ کیے اسے بنچ پر لٹیا ہوا تھا درد کی علامت یہ تھی کہ درد دل کے مقام پر آر پار محسوس ہو رہا تھا اور درد کی وجہ سے وہ درد ناک چیخیں نکال رہی تھی اس کے ساتھ اسکا بھائی اور ماں تھیں اس کی ماں کہنے لگی کہ آج دوسرا دن ہے یہ سو نہیں سکی اور کوئی دوائی کام نہیں کرتی میں نے اس کی ماں سے لڑکی کے مزاج کے بارے میں پوچھا اس نے کہا کہ نرم مزاج ہے چھوٹی چھوٹی پریشانیوں پر رو دیتی ہے، اپنا غم تو دور کی بات ہے کسی کا غم دیکھ لے تو رو دیتی ہے اور ان کے بارے میں سوچتی رہتی ہے، لڑکی جسامت کے لحاظ سے بھی کمزور تھی پیاس کا پوچھا تو کہا کہ پانی بہت کم پیتی ہے
ان علامات کی بنیاد پر میں نے اسے PULSATILLA 1M کی ایک خوراک دی 15 منٹ بعد دوسری دی اتنی دیر میں اسے آدھا فرق پڑا پھر 15 منٹ بعد تیسری خوراک دی تیسری خوراک کے بعد اسے نیند آ گئی وہ 2 گھنٹے سوئی اٹھنے پر اس سے پوچھا تو اس نے مسکرا کر کہا کہ اب کسی کسی وقت ہلکا سا درد محسوس ہوتا ہے یوں سمجھیں کہ 90 % ٹھیک ہو چکی تھی 10 % مسئلہ باقی تھا ہفتہ بھر کی اسے پلاسبو دے کر ہفتہ بعد اسے دوبارہ آنے کا کہا ہفتہ بعد کوئی 2 % اسکو مسئلہ باقی تھا اب اسے میں PULSATILLA CM کی ایک خوراک دے دی
اس کا علاج میں نے فی سبیل اللہ کیا تھا اور میری عادت میں شامل ہے کہ روزانہ دو سے تین مریض میں فری چیک بھی کرتا ہوں اور اسے دوائی بھی فری دیتا ہوں کیونکہ یہ میں اللہ سے لین دین کرتا ہوں دوسرا میں نے کسی کی اس وجہ سے کبھی دوائی نہیں روکی کے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں اور میرا خیال ہے کہ ہومیوپیتھ کا یہ کام نہیں کہ کوئی بغیر پیسے کے مریض آئے اور وہ اسے دوا نہ دے اور میری تمامی ہومیوپیتھ سے گذارش ہے کہ کہ وہ معمول بنا لیں کہ اپنے حسبِ استطاعت مفت مریض چیک کریں اور مفت دوائی دیں بلکہ مجھے گمان اغلب ہے ہر ہومیوپیتھ ایسا کر رہا ہوگا
Comments
Post a Comment