بہترین کیس ٹیکنگ کے لئے ان باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے.
1. تمام ہومیو ادویہ کی علامات کے درجات ہیں. درست دواء کے انتخاب کے لئے ان کو جاننا ضروری ہے.
وہ یہ ہیں:-
(1). درجہ اول دماغی علامات:-
یہ علامات سب سے اعلی اور سب سے زیادہ اہم ہیں.ان علامات کی مزید تین قسمیں ہیں. ان میں سے زیادہ صرف پہلی قسم کو اہمیت دی جاتی ہے. باقی علامات کی زیادہ اہمیت نہیں.
وہ تین قسمیں یہ ہیں.
ارادہ کی علامات:-
وہ یہ ہیں: انقلابات، محبت، خوف وخطر، لڑنا جھگڑنا، خفگی، چڑچڑاپن، رونے کی رغبت، خویش واقرباء سے نفرت، ہمدردی ناقابل برداشت ہونا، غصہ، غم، خوشی، کثرت جماع یامشت زنی، کوسنا، بد دعا دینا، بزدلی، نامردگی، چڑچڑا پن، حسد، زیادہ باتیں کرنا، فتنہ انگیز، لاپرواہی، اداسی، عدم توجہی، وغیرہ
فراست کی علامات:-
توہمات، قیاسات، فرضی تصورات، پراگندگی خیالی، کندذہنی، سمجھ، فہم مشکل، بےپناہ خوشی، شادی مرگ، ہلچل، ناطاقتی، دماغی ہوشیاری وخبرداری، دماغی محنت سے پیدا شدہ عوارض، وغیرہ
نوٹ: مریض کی دماغی علامات میں سے جو علامات زیادہ شدید ہونے کی وجہ سے واضع تریں، ظاہر تر، اور مریض کے دماغی علامات میں سے ممتاز تر ہوں، صرف وہ ہی علامات تشخیص میں معاون ہوتی ہیں. باقی نارمل دماغی علامات کی کوئی خاص اہمیت، وقعت اورفائدہ نہیں ہوتا. ہومیوپیتھک کے کامیاب ڈاکٹرز اس طرح کی نارمل علامات کی طرف توجہ نہیں دیتے.
جسمانی علامات کے بارے میں بھی ایسا ہی ہے.
حافظہ کی علامات:-
دماغی غیر حاظری، کسی سوال یا معاملہ سوچنے اور سمجھنے کی کوشش ہی نہ کرنا، جواب دینے میں غلطی کرنا، غلط لاتعلق اور بے ہنگم جواب دینا، تحریر وتقریر میں غلطی کرنا، گفتار یا تحریر کی بد نظمی وغیرہ
(2). درجہ ثانی علامات عامہ:-
تکلیفات کے کم یا زیادہ ہونے کا موسم اور وقت.
تکلیفات کی پیدائش کا سبب.
وہ علامات جن کا کسی ایک عضو کے ساتھ تعلق نہیں بلکہ تمام جسم کے ساتھ تعلق ہے.
ان علامات میں سے سب سے اعلی درجہ موسم کا پھر وقت کا پھر سبب کا پھر باقی علامات عامہ یکسا ہیں.
نوٹ:
موسم اور وقت کی علامات کی اہمیت ہومیوپیتھی میں بہت زیادہ ہے.
اگرچہ ہومیو کے ماہریں نے دماغی علامات کا درجہ سب سے زیادہ رکھا ہے مگر انہوں نے اکثر ادویہ میں موسم اور وقت کو زیادہ اہمیت دی ہے.
اس کی چند وجوہ ہیں:-
پہلی وجہ:-
اکثر مریضوں سے دماغی علامات ملتی ہی نہیں. اس لئے دماغی علامات کا سب سے عمدہ نعم البدل موسم اور وقت کی علامات ہیں. یہ تقریبا ہر مریض سے آسانی سے مل جاتی ہیں.
دوسری وجہ:-
اکثر ہومیو ادویہ کی مکمل دماغی علامات ملتی ہیں نہیں تو ان ادویہ کی دماغی علامات کی جگہ پر مجبورا موسم اور وقت کی علامات پر اکتفاء کرنا پڑتا ہے.
تیسری وجہ:-
دماغی علامات مریض کو بتانے یا معالج کو سمجھنے میں اکثر غلطی لگتی ہے مگر موسم اور وقت کی علامات میں پیشنٹ اور ڈاکٹر کو بہت کم غلطی لگتی ہے.
(3). درجہ ثالثہ علامات طبعیہ:-
تمام اعضاء کی علیحدہ علیحدہ علامات کو علامات طبعیی کہا جاتا ہے. یعنی سر، آنکھ، کان، ناک، منہ، زبان، حلق، معد، آلاتی تناسل زنانہ اور مردانہ، پیشاب اور پاخانہ، دل، نید، کی علامات.
ان علامات کے درجات اس طرح ہیں.
کسی چیز کے کھانے کی شدید خوائش یا نفرت،
آلات تناسل زنانہ یا مردانہ کی علامات.
ہضم کی علامات.
باقی تمام علامات.
خلاصہ کلام:-
اہمیت کے اعتبار سے علامات کے یہ درجات ہیں.
1. درجہ اول دماغی علامات، ارادہ کی علامات.
2. درجہ اول دماغی علامات، فراست کی علامات.
3. درجہ اول دماغی علامات، حافظہ کی علامات.
4. درجہ ثانیہ علامات عامہ،تکلیفات کے کم یا زیادہ ہونے کا موسم اور وقت.
5. درجہ ثانیہ علامات عامہ، تکلیفات کی پیدائش کا سبب.
6. درجہ ثانیہ علامات عامہ، باقی علامات.
7. درجہ ثالثہ علامات طبعیہ کسی چیز کے کھانے کی شدید خوائش یا نفرت،
8. درجہ ثالثہ علامات طبعیہ آلات تناسل زنانہ مردانہ کی علامات.
9. درجہ ثالثہ علامات طبعیہ ہضم کی علامات.
10. درجہ ثالثہ علامات طبعیہ باقی تمام علامات.
تمام طلباء کو نصیحت ہے:-
دوران تشخیص ان علامات پر سب سے زیادہ توجہ دیں.طلباء کو شروع شروع میں صرف ان ہی علامات پر اپنی تمام توجہ کو مرکوز کرنی چاہئے. باقی تمام پر زیادہ توجہ دے کر اپنے ذہن کو منتشر نہ کریں. بلکہ اپنے ذہن میں یکسوئی پیدا کریں.
وہ علامات یہ ہیں.
1. ارادہ کی علامات.
2. تکلیفات کے کم یا زیادہ ہونے کا موسم اور وقت.
3. کسی چیز کے کھانے کی شدید خوائش یا نفرت.
4. جسمانی علامات میں سے عجیب وغریب اور خلاف توقع علامات.
5. زبان کی علامات.
کلیدی علامات کیا ہیں؟
کسی دواء کی ایک یا ایک سے زیادہ ایسی علامات جو کسی دوسری ہومیو دواء میں موجود نہ ہوں وہ کلیدی علامات کہلاتی ہیں.
کسی دواء کی کلیدی علامات وہ ہی بتا سکتا ہے جس کو میٹریامیڈیکا پر عبور حاصل ہو اور تجربہ کار ہو. یہ کم علم لوگوں کا کام نہیں. بہت مشکل کام ہے.
کلیدی علامات ایک یا ایک سے زیادہ پانچ تک ہوسکتی ہیں.
تمام کلیدی علامات کے لئے یہ شرط ہے کہ وہ مریض میں شدت کے ساتھ موجود ہوں. ان کا پہلا گریڈ ہو یا کم از کم دوسرا گریڈ ہو. تیسرے گریڈ کی علامات کو آپ کلیدی علامات میں شامل نہیں کر سکتے. مگر عموما وہ پہلے گریڈ کی ہوتی ہیں.
فائدہ:-
کینٹ ریپرٹری میں علامات کے تین درجہ کیے گئے ہیں.
گریڈ 1:-
وہ علامات جو انتہائی شدت میں مریض اور دواء میں موجود ہوں. ان علامات کو ریپرٹری میں انڈر لائن کیا گیا ہے.
گریڈ 2:-
وہ علامات جو دواء اور مریض میں شدت کے ساتھ موجود ہوں. ان علامات کو ریپرٹری میں موٹے خط میں لکھا گیا ہے.
گریڈ 3:-
وہ علامات جو دواء اور مریض میں نارمل حالت میں موجود ہوں. ان علامات کو ریپرٹری میں نارمل خط میں لکھا گیا ہے.
مزید تفصیل کے لئے کینٹ ریپرٹری کا مطالعہ کریں
کلیدی علامات کے ساتھ علاج کرنا بہت آسان اور تیزتریں طریقہ ہے.
پہلا طریقہ تو مجموعی علامات والا ہے. یہ دوسرا طریقہ کلیدی علامات والا ہے.
یہ بعد میں ایجاد ہوا ہے.
بہت سے لوگوں کو یہ پسند آیا ہے.
یہ بات یاد رکھنا کہ صرف کتاب سے یہ پڑھ لینا کہ یہ علامت یا علامات دواء کی کلیدی علامت یا علامات ہیں، کافی نہیں، بلکہ کم از کم آپ نے اس دواء کا ایک پیشنٹ دیکھا ہو اور اس کا علاج کیا ہے. اس کے بعد آپ کو اس دواء کی کلیدی علامت پر عبور حاصل ہوگا. وہ ذہن نشین ہوجائے گی.
دوسری اہم بات یہ یاد رکھنا کہ کلیدی علامات سے مقصد مریض کی شخصیت کے مطابق دواء تلاش کرنا. اگر مریض میں کلیدی علامات موجود ہیں مگر مریض اور دواء کی شخصیت ایک نہیں تو ان کلیدی علامات کی کوئی اہمیت نہیں. کلیدی علامات تو صرف ایک آسانی کا راستہ ہے، تاکہ ہم مریض اور دواء کی شخصیت کا یقینی تعین کر سکیں.
معلوم ہوا کہ کلیدی علامات کی اہمیت صرف اس وقت ہے جب مریض میں اس دواء کی باقی ضروری علامات بھی موجود ہوں، ورنہ وہ ردی ہے.
لھذا جب آپ کو مریض میں دواء کی کلیدی علامات نظر آئیں تو اس دواء کی باقی علامات کو بھی میچ کر لینا. ایسا نہ ہو کہ آپ ناکام ہوجائیں.
/////مریض اور دواء کی علامت کی شدت ایک جیسی ہونی ضروری ہے///
جو علامت مریض میں انتہائی شدت کے ساتھ ہے، اس علامت کا دواء میں بھی انتہائی شدت کے ساتھ ہونا ضروری ہے.
مثلا:-
مریض میں بے حد ڈیپریشن اور پریشانی ہے. وہ اس ڈیپریشن اور پریشانی کی وجہ سے بہت زیادہ پانی پیتا ہے. حتی کہ وہ ڈیپریشن میں دو دو بوتل پانی پیتا ہے. اس سے آپ کو معلوم ہوگا کہ مریض میں ڈیپریشن انتہائی زیادہ ہے. تو آپ جس بھی دواء کا انتخاب کریں اس دواء کی ڈیپریشن پہلے گریڈ کی ہونی چاہئے تب مریض پر دواء اثر کرے گی.
اس مریض مذکورہ کی دواء رسٹاکس ہے. رسٹاکس میں رات کے وقت انتہائی ڈیپریشن ہوتی ہے. وہ اس ڈیپریشن میں پانی زیادہ پیتا ہے. کینٹ ریپرٹری میں پریشانی کی علامت میں رسٹاکس کو انڈر لائن کیا گیا ہے. اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ رسٹاکس میں ڈیپریشن پہلے درجہ کی ہے. رسٹاکس اس مریض کی ڈیپریشن کو یقینی طور پر ختم کرے گی. اس لئے کہ مریض اور دواء کی پریشانی اور ڈیپریشن پہلے گریڈ کی ہے.
اس بات کو خوب یاد کر لوں. یہ بہت ہی ضروری بات ہے. یہ بنیادی اصول میں سے ہے. اکثر ہومیو کوالیفائیڈ ڈاکٹرز اس سے جاہل ہیں.
/////اگر مریض کی دماغی علامات نہ ملیں تو موسم اور وقت کی علامات کافی ہیں///
اکثر مریضوں سے ہمیں دماغی علامات نہیں ملتی. اس صورت میں پریشان نہیں ہونا چاہئے. آپ موسم اور وقت کی علامات کے ذریعہ سے بھی مریض کی درست دواء کا انتخاب کر سکتے ہین. اکثر ڈاکٹر یہ ہی کرتے ہیں.
یہ بہت نفیس طریقہ کار ہے. وہ زیادہ ماہر ڈاکٹروں کا معمول اور کامیاب طریقہ ہے.
میں نے اس کے ساتھ دو اور اشیاء کا اضافہ کیا ہے.
1. پریشانی اور ڈیپریشن.
اس کو معلوم کرنے کے لئے میں مریض سے یہ سوال کرتا ہوں کہ آپ کا ذہن کس وقت فرش اور کس وقت سست اور پریشان ہوتا ہے. صبح، دوپہر، شام، یا رات کو.
تو مریض اس کا آسانی سے جواب دیتا ہے.
اس سے یہ علم ہوجاتا ہے کہ مریض کی پریشانی اور ڈیپریشن کس وقت ہوتی ہے. صبح کو یا دوپہر کو یا شام کو یا رات کو،
2. مریض کا حکمت والا مزاج معلوم کرنا.
یہ کچھ محنت والا کام ہے. مگر ناممکن نہیں.
آخری اور تمام باتوں سے اہم بات:-
اگر آپ نے صرف ہومیو ادویہ کو علامات سے یاد کرنے کی کوشش کی تو ناکامی کے چانس زیادہ اور کامیابی کے چانس کم ہیں.
اگر آپ نے ادویہ کو ان کی فلاسفی، کلیدی علامات، موسم اور وقت کی علامات اور ان ادویہ کے مریضوں سے یاد کیا تو کامیابی کے چانس زیادہ اور ناکامی کے کم ہیں.
Comments
Post a Comment