ہومیو پیتهک میڈیسنز اور الکوحل....... چند شبہات کا ازالہ
----------------------------------------
ہومیو پیتهی کے متعلق عموما" یہ اعتراض کیا جاتا هے کہ اسکی میڈیسن کی تیاری میں الکوحل استعمال کی جاتی هے لہذا یہ اسلام میں حرام هے اسلئے یہ مسلمانوں کے لئے جائز نہیں هے....... مسلمان ہونے کے ناطے مجهے اس سے اتفاق هے کہ حرام چیزیں علاج نہیں ہوتیں بلکہ بیماری ہوتی ہیں .. اسی لئے تو ان کو حرام قرار دیا جاتا هے.مرده اشیا ء کو بهی اس لئے حرام قرار دیا گیا هے کہ وه کئی اخلاقی اور جسمانی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں مثلا"سور کے گوشت ہی کو لےلیں.اس کے استعمال سے انسان بےغیرت ہو جاتا هے جو شخص بےغیرت ہو جائے تو اس میں سے اخلاق اور انسانیت ختم ہو جاتی هے......
اب آتے ہیں ہومیوپیتهی میں الکوحل کےاستعمال کی طرف !
تو عرض هے کہ الکوحل جو کہ شراب نہیں شراب کا حصہ هے جس طرح شراب کی تیاری میں باقی چیزیں مثلا" انگور،جو،کهجور،سپرٹ ،شکر،پانی وغیره استعمال هوتے ہیں تو ان میں اکثر اشیاء حلال ہوتی ہیں مگر ان میں جب فرمینٹیشن (خمیر) وغیره کے ذ ریعے کیمیائی عمل سے شراب تیار کی جاتی هے تو سب کی نوعیت یکس تبدیل ہو جاتی هے حتی' کہ ان اشیاء کاذائقہ،کیمیکل فارمولا سب تبدیل ہو جاتا هے الکوحل کا کیمیائی فارمولا CH3OH هے یعنی هائیڈروجن کاربن اور آکسیجن پر مشتمل هے هائیڈروجن اور آکسیجن ہمارے پانی کا حصہ هے آکسجن اور کاربن دونوں ہمارے جسم میں بهی استعمال ہوتی هیں اور یہ تینوں ہماری ہر ایک خوراک میں تقریبا"پائی جاتی ہیں یعنی الکوحل کی تیاری میں خام اشیا حلال ہی استعمال ہوتی ہیں جو کہ کیمیائی طور پر اپنی شکل تبدیل کر لیتی ہیں اگر ہم ان کو علیحده شکل میں لانا چاهیں تو ایک لمبے چوڑے عمل کے بعد لایا بهی جا سکتا هے.
هومیو پیتهک میڈیسن کی ابتدا مدرٹنکچر سے ہوتی هے جس میں 9 حصے الکوحل اور ایک حصہ متعلقہ میڈیسن شامل هوتی هے جو کہ ایک خاص طریقہ عمل ٹریچوریشن /پوٹینٹائزیشن (ڈائنا مائزیشن)سے کیمیائی تبدیلی لا کر تیار کی جاتی هیں... اب اگر ہم کوئی سی بهی دو ہومیو پیتهک میڈیسن لے لیں اور ان کے کیمیائی فارمولا کو لیبارٹری میں چیک کریں تو ہر ایک تیار ہونیوالی میڈیسن کا کیمیکل فارمولا ہی علیحده ہو گا جو کہ نہ صرف الکوحل کے کیمیائی فارمولے سے یکسرمختلف ہو گا بلکہ اس کی کیمیائی بانڈنگ بهی مختلف ہو گی یعنی الکوحل اپنی اصلیت کهو بیٹهتی هے....... اسی طرح اگر ہم پوٹینسی کے عمل کو دیکهیں تو اگر سی.ایم کی دو کوئی بهی پوٹینسی کو ہی لیں تو ان مختف پوٹینسیز کا لیب اینا لائسس کرائیں تو دونوں یکسر مختلف ہی ہونگے حالانکہ یہ سب کی سب الکوحل ہوتی هے مگر سی ایم پوٹینسی میں الکوحل کی اپنی حیثیت علیحده تو ہے ہی نہیں بلکہ یہ میڈیسن کاحصہ بن چکی ہوتی هے مکمل میڈیسن اس میں جزب ہو چکی ہوتی هے ..... اب اس کو مثال سے سمجهیں ... دہی کو ہی لیں تو جس طرح دہی میں سب کا سب دودهہ ہی ہوتا هے مگر کروڑواں حصہ اس میں دہی کے بیکٹیریا شامل کر کے کچهہ گهنٹوں کے بعد وه دودهہ اپنی حثیت کهو دیتا هے اب اگر کوئی شخص کہے کہ "یہ دودهہ هے کروڑواں حصہ دہی شامل کر بهی دیا تو کیا هوا اس سے کیا فرق پڑتا هے" تو کوئی بهی باشعور تو درکنار ایک بچہ بهی یہ بات تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہوگا... وہی دودهہ هے جس سے پہلے چائے تیار ہو سکتی هے اس بیکٹیریا کے شامل هو جانے سے اب چائے تیار ہونے کے بجائے تباه ہو سکتی هے جس دودهہ سے کهیر بنائی جاتی هے وهی دودهہ بیکٹیریا کے شامل ہو جانے سے کهیر کے لئے بیکار ہوگا اسی طرح وه الکوحل جو شراب کا حصہ تهی پوٹینٹائزیشن کے بعد میڈیسن کا جزو بن گئی هے ..........
کہا جاتا هے کہ جس کی کثرت حرام هے اس کا ذره بهی حرام هے تو عرض هے کہ مجهے بهی اس سے مکمل اتفاق هے کہ اگر کوئی چیز کثرت میں ممنوع هے تو اس کا ذره بهی کیوں استمال کریں .......!جس طرح کچا گوشت اور خون اسلام میں حرام هے مگر ہم سب کی پسندیده ڈش گوشت ہی کیوں ہوتی هے ؟؟ اس پر کبهی کسی نے غور کیا هے کہ وہی گوشت جس کے اندر آگ کی وجہ سے کیمیائی تبدیلی نہیں لائی گئی تو وه حرام تها جگر کے اندر کا خون حرام تها آگ پر کیمائی تبدیلی نے اسکو حلال کر دیا-بشرط کہ وه جانور حلال ہو .......
الکوحل جو کہ ایک نشہ کے طور پر استعمال ہونے والی چیز هے اور اسکی کثرت اور ذره دونوں حرام ہیں اگر اس کو شراب میں شامل کر دیں یا کسی حلال چیز پانی وغیره میں شامل کر دیں تو اس کی حیثیت باوجود اس کی کیمیائی تبدیلی کے ،یہ حرام اس لئے رہتی هے کہ نشہ دیتی هے مگر ہومیو پیتهک میڈیسن میں یہ اپنی نشہ کی حیثیت کهو کر اپنے اندر میڈیسن کی خصوصیت کو غالب کر دیتی هے . جس خصوصیت کی وجہ سے یہ حرام تهی وه خصوصیت (نشہ) اس نے کهو دی تو پهر اس کو دوباره حرام کہنا کہاں کا انصاف هے ؟؟؟؟؟؟
ایسے تمام لوگوں کو میرا چیلنج هے جو کہتے ہیں کہ ہومیو پیتهی میں الکوحل اپنی نشہ والی حرام حیثیت کو برقرار رکهتی هے.. تو وه کسی بهی ہومیوپیتهک میڈیسن کیCM پوٹینسی کو استعمال کریں جس میں اصل ڈرگ کا صرف کروڑواں حصہ شامل ہوتا هے اور ساری کی ساری الکوحل ہوتی هے. اس کے بعد بهی وه نشہ دے دے تو مجهہ پر مقدمہ کریں اور ہومیوپیتهک سسٹم کو پاکستان میں غیر آئینی اور غیر اسلامی قرار دے کر بند کر دیں کیونکہ پاکستان کے قانون میں نشہ حرام هے اور اگر یہ ڈرگز سر عام فروخت ہو رہی ہیں تو یہ توہین_آئین هے توہین_عدالت هے ......
کہنے کو تو کہہ لیتے ہیں جی ہومیو پیتهی میں الکوحل هے جی نشہ هے جو اسلام میں حرام هے مگر کوئی تعصب کی عینک اتارنے کے لئے تیار نہیں جب آنکهوں کے اگے ہی تعصب کی پٹی بندهی ہو تو مثال اس اندهے کی هو جاتی هے جو سر عام ................ کے لئے بیٹهہ جائے کہ میں تو خود نہیں کسی کو دیکهہ سکتا اس لئے مجهے کون دیکهے گا.......ان صاحبان کے پاس اگر کوئی پریشانی میں مبتلا هے ڈپریشن هے کاروبار بیروزگاری رشتہ داری کی پریشانیاں ہوں تو ایک ہی علاج هے نشہ آور گولیاں ! والیم دے دیں ایٹی وان دے دیں فنرگان دے دیں یا نشہ آور ڈوز دے کر اس کو سلا دیں ............مگر نہ جی خبردار !
Comments
Post a Comment