ہومیوپیتھی اور تھوک کا کالا نشان
کیس نمبر 32 نام مریض شہباز
کیس نمبر 33 نام مریض اظہر
مسئلہ... تھوکنے کے بعد تھوک والی جگہ کالی ہوجاتی تھی ۔
یہ دونوں مریض وقفہ وقفہ سے سردیوں میں میرے پاس آئے تھے دونوں مریضوں میں مسئلہ ایک ہی طرح کا تھا اگرچہ کہ دونوں کو دوائی الگ الگ طرح کی دی تھیں اور دونوں الحمدللہ ٹھیک ہوئے تھے تو اس لیے دونوں کی روداد ایک جگہ پر لکھ رہا ہوں اور یہ بھی بتاتا چلوں کہ اس طرح کے کیس میری پریکٹس میں پہلی دفعہ آئے تھے میرے لیے چیلنجنگ کیس تھے لیکن اللہ کے فضل و کرم سے ہومیوپیتھی پر مجھے مکمل اعتماد اور یقین ہے کہ یہ کبھی مایوس نہیں کرتی اور معجزے دکھاتی ہے اس لیے اس کیس میں میرا فوکس زیادہ تھا ۔
اب آتا ہوں کیس کی طرف پہلا شہباز نامی شخص والے کیس کو ریپرٹرائز کیا تو اس کی ریمڈی ارنڈو( arundo) نکلی اسے arundo 1M کی تین خوراکیں دیں روزانہ ایک خوراک نہار منہ لینے کو کہا اور ساتھ پلاسبو ہفتہ بھر کے لیے دی گئی ہفتہ بعد رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی،
ہفتہ بعد مریض نے رپورٹ کی کہ وہ بلکل ٹھیک ہے ۔
- دوسرا کیس اظہر والا
یہاں میں یہ بتاتا چلوں کہ ہومیوپیتھی کو علامات و نشانات پر دیں، نفسیات پر دیں، کمی بیشی پر دیں، پسند نا پسند پر دیں، میازم پر دیں یا پتھالوجی پر دیں کبھی بھی فیل نہیں ہوتی، مایوس نہیں کرتی بلکہ بھرپور رزلٹ دیتی ہے ۔
میرے اس سیاق و سباق کا مقصد یہ ہے کہ دوسرے مریض کو میں نے پتھالوجی کو مد نظر رکھتے ہوئے دوائی دی تھی کیونکہ میرے مطالعہ میں یہ بات آئی تھی کہ اگر انسان میں سلفر اور بسمتھ منرل میں کمی یا بیشی ہو جائے تو جہاں اور بہت سارے مسائل بنتے ہیں واہئیں ایک مسئلہ یہ بھی بنتا ہے کہ وہ جہاں تھوکتا ہے تھوک آکسائیڈ ہو کر تھوک والی جگہ کالی کر ہو جاتی ہے
اور کیونکہ ہمارے علم میں ہے کہ ہومیوپیتھی کی ہر ریمڈی ریگولیٹر کا کام کرتی ہے اس بنیاد پر میں نے مریض کو سلفر( sulfur 1M ) کی ایک خوراک دی اور اگلے دن سے بسمتھ(200 Bismuth) 5 دن کے لیے روزانہ صبح شام لینے کی ہدایت کرتے ہوئے مریض کو ہفتہ بعد رپورٹ کرنے کو کہا گیا ۔
ہفتہ بعد مریض بلکل ٹھیک تھا زرا بھر بھی علامت باقی نہ تھی ۔
اسی لیے تو ہمیں ہومیوپیتھی سے پیار ہے.۔
ازقلم ڈاکٹر عارف محمود چغتائی
Comments
Post a Comment