✍️ہومیوپیتھک میازم:
از قلم ڈاکٹر عارف محمود چغتائی
ہومیوپیتھی میں میازم سب سے زیادہ مشکل متنازعہ اور نا سمجھ آنے والا سبجکٹ ہے ۔
ہر شخص میازم کو اپنے انداز سے بیان کر رها هے اور دلیلیں بهى دى جاتى ہیں مگر سوائے الجھاؤ کے کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔
آج آپکوآسان طريقے سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کتنا کامیاب ہو پایا ہوں فیدبیک ضرور دیں۔
✍️میازم دریافت کی وجہ!
سر ڈاکٹر ہانیمن کے مشاہدے میں یہ بات آئى کہ کچھ پیچیده نوعیت کی بیماریوں کے علاج میں بالمثل دوا دینے کے باوجود مریض ٹھیک نہیں ہوتا یا بہتر هونے کے باوجود مرض بار بار عود کر آتا ہے یا بعض پچیدہ مریضوں میں دوائی دینے کے شروع میں تو افاقہ ہوا لیکن آگے جا کر دوائی نے کام کرنا بند کر دیا یعنی علامات کا مکمل قلع قمہ نہیں ہوا یا کامل شفایابی نہیں ہوئی۔
سر ڈاکٹر ہانیمن کے مکمل شفایابی کی راہ میں ہائل رکاوٹ کو تلاش کرنے میں 13 سال لگے ۔
آخرکار اس نتیجے پر پہنچے کہ کچھ پیچیده نوعیت کی بیماریوں کے ٹھیک نہ ہونے کی وجہ مریض میں موجود کوئی رکاوٹیں ہیں ان رکاوٹوں یا ہرڈل Hurdles
کو سر ڈاکٹر ہانیمن نے میازم کا نام دیا ۔
اس طرح کے مندرجہ بالا مسائل سے ہر پریکٹشینر گزرتا جب تک کہ مریض کے میازم نہ توڑے جائیں کرانک مریض مکمل شفایاب نہیں ہوتے۔
✍️میازم توڑنا کیوں ضروری ہوتا ہے؟
میری اور آپ کی زندگی میں کئی مریض آتے ہیں جو کہتے ہیں ڈاکٹر صاحب شروع شروع میں تو آپ کی دوائی نے اچھا کام کیا اور کافی بہتری آئی مگر اب آپ کی دوائی کوئی کام نہیں کر رہی مطلب علامات اسی دوائی کی موجود ہیں لیکن اب وہ کام نہیں کر رہی اب آپ جب تک اس موجود رکاوٹ (میازم) تلاش کرکے اس کا میازم نہیں توڑیں گے مریض مکمل شفا یاب نہیں ہوگا اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ وہ اینٹی میازم دوا سے ہی ٹھیک ہو جاتا ہے اور اسے دیگر علامتی یا مزاجی دوا دینے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی۔ مثال کے طور پر آپ کو کیس شئیر کرتا ہوں بعنوان
✍️ھومیوپیتھک میں میازم کی اہمیت اور کامیاب کیس:
مورثی سائیکوٹک مریض اور میڈورینم:
یہ کوئی 10 سال پرانے کیس کی روداد ہے_
یہ کیس مجھے میرے ایک دوست جو ایک پرائیویٹ پیرا میڈیکل کالج کے پرنسپل تھے نے بھیجا تھا اور بچے کا چچا خود ایلوپیتھک ڈاکٹر ہے_
مریض کی عمر--- 6 سال
جنس -------لڑکا
مرض ------دمہ، چھاتی خراب، بلغم
عرصہ مرض -------پیدائشی
چونکہ اسکا چچا خود ایلوپیتھک ڈاکٹر تھا تو اس بچے کا اس سارے عرصے میں ایلوپیتھک علاج ہی ہوتا رہا اور ایلوپیتھک میں بھی اینٹی بائیوٹک، سٹیرائد کثرت استعمال کی وجہ سے اس پر ایلوپیتھک میڈیسن نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا اس کے ساتھ صبح و شام نبولائز بھی کرتے تھے لیکن مسئلہ تھا کہ دن بہ دن خرابی کی طرف جا رہا تھا_
جب میرے پاس آئے تو میں نے بچے کے والد سے بچے کی پوری ہسٹری لی اس کے بعد اس کے والد سے اس کی ہسٹری لینا شروع کی میرا اس سے پہلا سوال یہ تھا کہ شادی سے پہلے کبھی آپکو سوزاک ہوا تھا تو اسکا جواب ہاں میں تھا اور کہا کہ اب بھی کبھی کبھی ایکٹیو ہو جاتا ہے پھر دوائی کھا لیتا ہوں جب کہ باقی میازم اس میں خاموش تھے
اب میں نے بچے کو MEDORRHINUM 1M کی ایک خوراک اپنی نگرانی میں کھلائی اور ہفتہ بھر کی پلاسبو دے کر ہفتہ بعد آنے کو کہا لیکن وہ ہفتہ بعد میرے پاس نہ آئے اب میں انہیں فون کر کے پوچھنا مناسب نہیں سمجھتا تھا کہ وہ یہ نہ سمجھیں کہ ڈاکٹر صاحب کو لالچ ہے تو بلا رہا ہے لیکن مجھے کیس کا تجسس بھی تھا کہ کیا بنا؟
آخر کوئی تین ماہ بعد بچے کا والد کسی اور مسئلہ کو لے کر میرے پاس مشورہ کے لیے آیا تو میرا اس سے پہلا سوال یہ تھا کہ بچے کا بتایئں کہ کیسا ہے؟
تو اس کا جواب تھا کہ پہلی ہی رات اس کو سکون سے نیند آئی اور ہفتہ میں ایسا ٹھیک ہوا کہ ایسا لگتا تھا کہ جیسے کبھی اسکو کچھ ہوا بھی نہیں تھا اس لیے میں نے سوچا کہ اب ٹھیک ہے تو کیوں دوبارہ جاوں_
بہرحال ڈاکٹر صاحب اپکا شکریہ کہ آپکی وجہ سے میرا بچہ ماشاءاللہ ٹھیک ہے اور آپکے لیے دعا نکلتی ہے اور معذرت بھی کہ مجھے آ کر اپکو بچے کی طبیعت کے بارے میں بتانا چاہیے تھا۔
✍️کیس نمبر 2 سورک مریض اور سورانیم:
ایک مریض ایک حکیم صاحب کے ریفرنس سے میرے پاس آیا اسے پیشاب میں جلن تھی پیشاب سے سفید رسوب نکلتا تھا وہ اسکا یونانی اور ایلوپیتھی علاج کرا چکا تھا مگر کامل شفایابی نہیں مل رہی تھی _
میرے سامنے بیٹھ کر مرض کا حال احوال سنانا شروع کیا تو مجھے اس سے مردار کی بدبو کے بھبکے آ رہے تھے میں برداشت کرنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا قے آنے کہ بلکل قریب تھا کہ میں اٹھ کر باہر چلا گیا تھوڑی دیر باہر چہل قدمی کرکے سانس کو روک کر سیدھا اندر فارمیسی میں چلا گیا وہاں سے سورانیم ون ایم کی ایک خوراک بنا کر اسے دی اور ہدایت کی کہ پانچویں دن مجھے بتانا وہ اٹھ کر چلا گیا مگر اس دن میری کافی دیر تک طبیعت خراب رہی خیر وہ چھیویں دن میرے پاس آیا اب 70 فیصد اس سے بدبو ختم ہوچکی تھی مگر ایک خوراک سورانیم ون کی ایک خوراک دوبارہ اسے دے دی اور ہفتہ بعد آنے کا کہا ہفتہ بعد وہ بلکل نارمل تھا اس سے بدبو نہیں آ رہی تھی اب سے میں نے تفصیل سے پوچھا کہ اصل مسئلہ کا بتاو اسے کتنا فائدہ ہوا ہے اس نے بتایا کہ اب پیشاب میں جلن بھی نہیں ہے اور سفید رسوب بھی نہیں نکل رہا اور جسم میں چستی اور طاقت محسوس کر رہا ہوں جبکہ دماغ سے بوجھ اتر گیا ہے اب کام کرنے کو بھی دل کرتا ہے اور بھوک بھی لگنے لگ گئی ہے اور کافی عرصہ بعد رغبت سے کھانا کھا رہا ہوں_
✍️کیس نمبر 3: سفلیٹک مریض اور سفلینم
ایک مریضہ جسے کھانسی اور سانس کا مسئلہ تھا لے کر میرے پاس آئی علامات لینے پر پتہ چلا کہ مریضہ کو علامات رات میں زیادہ ہوتی ہیں اور سفلس میازم میں ایسا ہوتا ہے مزید علامات کا نچوڑ یہ تھا کہ مریضہ کو رات بھر نید نہیں آتی تھی اور یہ علامات عصر سے شروع ہوتی تھیں اور صبح سات آٹھ بجے تک رہتی تھیں اور مریضہ کہتی تھی کہ رات نہ ہی آئے تو بہتر ہے جبکہ وہ بار بار ہاتھ دھوتی تھیں یہ سب علامات سفلینم کی ہیں اس بنیاد پر اسے سفلینم ون کی خوراک دی گئی اور پانچویں دن اسے رپورٹ کرنے کا کہا ۔
پانچویں دن وہ 80 فیصد تھیک تھی مزید اسے پلاسبو دے کر روانہ کر دیا گیا ۔
میازمی دوا سے کئی ہا مریض ٹھیک ہوئے مگر میں صرف تین مریضوں کی روداد لکھی تاکہ میازم کی اہمیت سمجھ آ سکے
اس طرح اینٹی میازم نوسوڈ کی ایک ہی خوراک سے ٹھیک ہونے والے کئی ہا کیس میرے پاس بھی ہیں اور آپکے پاس بھی ہونگے_
اگر سر ہانیمن صاحب ہمیں میازم تھیوری نہ دیتے تو مندرجہ بالا قسم کے مریض شاید کبھی مکمل شفایاب نہ ہوتے ۔
✍️میازم کے دو سکول آف تھاٹ:
سر ہانیمن کے بعد اب کچھ لوگ اس چیز کے قائل ہیں اور اس پر زور دیتے ہیں کہ مریض میں موجود جو علامات ہیں اس کے مطابق بلمثل ریمڈی دینے سے اس کی موجودہ علامات سمیت میازم کا بھی توڑ ہو جاتا ہے شروع شروع میں میں بھی اسی نظریہ کا حامی تھا مگر ایسا نہیں ہے یہ نظریہ غلط ہے اور میں نے کلینیکل پریکٹس میں اسے غلط پایا ہے_
اس کی مثال میں اسطرح دونگا کہ ایک مریض میرے پاس آیا اس کو الرجی دمہ تھا اور اس کی علامات پیاس ایک گھونٹ کی بار بار منہ گیلا رکھنے کو دل کرتا تھا، بے چینی اور خوراک کی نالی میں جلن تھی جبکہ ڈسٹ، خوشبو اور موسم تبدیلی پر اسے چھینکیں، نزلہ اور دمہ ہوجاتا تھا یہ علامات آرسنکم کی تھیں اسے آرسنکم 30 ہفتہ کے لیے دی گئی وہ مریض ٹھیک ہوگیا لیکن کچھ ماہ بعد دوبارہ وہی ارسنکم والی علامات لے کر دوبارہ کلینک آیا اب اسے ارسنکم 200 ایک ہفتہ کے لیے دی گئیں مگر کچھ عرصہ بعد پھر وہ کلینک میں ارسنکم کی علامات لے کر آیا اب کی بار اس کا میازم تلاش کیا گیا تو میازم سورا نکلا ٹھنڈ زیادہ لگتی تھی گرمیوں میں بھی اس کا دل کرتا تھا کہ وہ چادر اوڑھ کر پھرے اس بنیاد پر اسے سورانیم ون ایم کی ایک خوراک اور تین دن کے لیے ارسنکم 200 دی گئیں اس کے بعد اسے مکمل شفایابی ہوگئی اور علامات کا بار بار آنے کا سلسلہ ختم ہوگیا ۔
✍️میازم کا اصل اور بنیادی نظریہ
ہر کرانک مریض میں سب سے پہلے اس میں میازم کو تلاش کرکے انٹی میازم نوسوڈ دیں پھر اس کی مزاجی دوا دیں مکمل شفایابی ہوگی ۔
✍️میازم کتنے ہیں؟
میازم تین ہیں
✍️میازم کے نام؟
✍️1 سورا
✍️2 سفلس
✍️3 سائیکوسس
بنیادی میازم سورا ہے اس سے باقی دو میازم سفلس اور سائیکوسس نکلتے ہیں ۔
میازم بنیادی طور پر تین امراض کے زہر ہیں یہ ایک دوسرے سے بھی پھیلتے ہیں اور موروثیت میں بھی چلے جاتے ہیں اور آپ کی آنے والی نسل میں نقص کا باعث بنتے ہیں ۔
اگر انکا درست طریقے سے علاج نہ کیا جائے یا اسے دبا دیا جائے تو یہ آپ کے خون میں شامل ہوکر ڈی این اے متاثر کرتا ہے اور آپ میں آنی والے کرانک اور پچیدہ امراض کا ناصرف سبب بنتے ہیں بلکہ مکمل شفایابی میں رکاوٹ کا باعث بھی بنتے ہیں_
✍️سورا، سفلس اور سائکوس کا مختصر تعارف، پہچان، نوسوڈ اور شاہ دوا_
✍️سورا:
اسے خارشی میازم کہا جاتا ہے
اس کی شروعات فطرتی اصولوں کو توڑنے، پراگندگی اور منفی سوچوں سے ہوتا جب یہ ایکٹو ہوتا ہے تو جلدی علامات ابھر آتی ہیں_
سورا کا نوسوڈ سورانیم ہے ۔
سورانیم کا نوسوڈ سورا کے مواد سے بنتا ہے
سورا کی شاہ دوا سلفر ہے ۔
سورا کے کن مریضوں کو سورانیم دی جائے گی اور کن کو سلفر ۔
✍️1 سورانیم کے مریض:
سورانیم کے مریضوں کے اخراجات مردار کی بو والے اخراجات ہونگے پسینہ سے مردار کی بدبو ہوگی اس علامت پر سردیوں میں جن کے پیروں سے بدبو آتی ہے سورانیم کی ایک بڑی خوراک دے کر جان چھوڑائی ہے اس کے علاوہ جسم سے بدبو کے بھبکے آنا ۔
✍️2 سورانیم کے مریض کو سردی زیادہ لگتی ہے ایسی سردی کہ آگ کے ساتھ بیٹھ کر بھی سردی نہیں جاتی ۔
سورانیم کا مریض گرمیوں میں بھی کمبل اوڑھ کر رکھتا ہے_
سورانیم کا مریض سر ڈھانپ کر رکھتا ہے جیسے ہی وہ سر ننگا کرتا ہے اسے سر میں درد شروع ہوجاتا ہے ان علامات پر کئی ہا مریض ٹھیک کیے ہیں_
سورانیم کے مریض کی جلد سے مچھلی کی طرح کے چھلکے بنتے ہیں ۔
✍️سلفر کے مریض:
سورانیم کے برعکس سلفر کے مریض میں آتش ہوتی ہے یہ گرمی زیادہ محسوس کرتے ہیں اس کے باوجود نہانے سے کتراتے ہیں اور گندے رہنا پسند کرتے ہیں_
ہاتھ پاوں جلتے ہیں خصوصاً پاوں زیادہ جلتے ہیں مریض رات کو پاوں بستر پر ٹھنڈی جگہ پر رکھتا ہے حتیٰ کہ سردیوں میں بھی پاوں بستر سے باہر نکال کر سوتا ہے_
پاوں جلنے پر کئی ہا مریض سلفر ون ایم سے ٹھیک کیے ہیں یہاں تک کہ شوگر کے مریضوں کے پاوں جلنے میں بھی اسے اور یورینیم نایٹریکم کو بے خطا پایا ہے_
سلفر کے مریض کو صبح گیارہ بجے معدہ خالی محسوس ہوتا ہے اور اسے ہرحال میں اس وقت کوئی نہ کوئی چیز کھانی پڑتی ہے ۔
سورا کی پتھالوجیکلی تعریف
وه بیماریاں جن میں اعضاء ٹھیک ہوتے ہیں اور صرف فنکشن ڈس آرڈر هوتا سورک ہیں۔
اس میں اعضاء کے فنکشن ہائپو ہو جاتے ہیں ۔
✍️سفلس میازم:
✍️یہ آتشک کے زہر کی رکاوٹ ہے ۔
✍️سفلس کا نوسوڈ سفلینم ہے جو کہ سفلس کے مواد سے بنتا ہے ۔
✍️سفلس کی شاہ دوا مرک سال ہے جو پارہ سے بنتی ہے ۔
✍️سفلس میازم کے مریض کی پہچان
جن کی ہسٹری یا موروثیت میں سفلس ہو_
سفلس میازم کے مریضوں کی علامات رات کو بڑھتی ہیں جن مریضوں کی علامات رات کو بڑھیں وہ سفلس کے مریض ہیں_
سفلینم زیادہ تر مزمن حالتوں میں دی جاتی ہے یا جہاں سفلس دبنے کی وجہ سے عوارض پیدا ہوں وہاں دی جاتی ہے ۔
سفلینم کے مریض رات کو تکلیفات بڑھنے کی وجہ سے کہتا ہے کہ رات نہ ہی آئے تو بہتر ہے_
ہڈیوں کا گلنا سڑنا:
سفلینم کا مریض ہاتھ بار بار دھوتا ہے_
سفلینم کے مریضوں کو ناپاکی اور جرائم کا ڈر ہوتا_
مندرجہ بالا علامات کے مریضوں کو سفلینم ون ایم کی خوراک دے کر کئی ہا مریض درست کیے ہیں_
✍️مرک سال کے مریض:
مرک سال اتشک کی حاد حالت میں دی جاتی ہے اس کے مریض کے منہ سے رال آتی ہے یا رات کو رال کی وجہ سے سراہنا گیلا ہو جائے_
منہ میں رال مگر گلا انتہائی خشک پیاس زیادہ یا پیاس بلکل نہ ہو
مریض کو سردی اور گرمی دونوں زیادہ محسوس ہوں ۔
✍️سفلس کی پتھالوجیکلی تعریف:
وه بیماریاں جن میں آرگنز کے تباه هونے کے وجہ سے فنکشن ڈس آرڈر هوتا ہے سفلیٹک ہیں۔
اس میں سیلز تباہ (ڈیڈ) ہونا شروع ہو جاتے ہیں ۔
اس میازم میں کینسر، گنگرین نکروسس اور ہڈیوں کا گلنا سڑنا پایا جاتا ۔
✍️سائکوس میازم:
✍️یہ سوزاکی زہر کی رکاوٹ ہے
✍️سائکوس میازم کا نوسوڈ میڈورینم ہے جو سوزاکی مواد سے بنتا ہے_
✍️سائکوس میازم کی شاہ دوا تھوجا ہے جو مورپنکھ سے بنتی ہے۔
✍️سائکوس میازم کے مریضوں کی پہچان
جن کی ہسٹری یا موروثیت میں سوزاک ہو یا جن مریضوں میں علامات میں اضافہ دن میں ہو اور جن مریضوں کو موہکے، مسے، بد گوشت. سسٹ. رسولیاں ،گلٹیاں ،ٹیومر ہوں وہ سائیکوٹک مریض ہونگے_
✍️میڈورینم اکثر مزمن حالتوں یا سوزاک دب جانے کی وجہ سے پیدا ہونے والے عوارض میں استعمال ہوتی ہے_
✍️جبکہ تھوجا سوزاک کی حاد حالتوں میں استعمال ہوتی ہے،
جن مریضوں میں موہکے، مسے، بد گوشت، سسٹ، رسولیاں ،گلٹیاں یا ٹیومر ہوں وہ تھوجا کے مریض ہیں تھوجا کے مریض کے مریضوں میں پیشاب کے مسائل ہونگے مثلاً پیشاب میں رکاوٹ، پیشاب کی دھار کا کمزور ہونا یا شروع میں پیشاب کا دو دھارا ہونا _
تھوجا کے مریض کو اپنی ٹانگیں سخت ایسے محسوس ہوتی جیسے لکڑ کی بنی ہوں_
سائکوس کی پتھالوجیکلی تعریف:
وه بیماریاں جن میں آرگنز میں سٹرکچرل یا پیتھالوجیکل تبدیلیاں آجانے کى وجہ سے فنکشن ڈس آرڈر هوتا ہے سائیکوٹک ہیں۔
اس میں اعضاء کے فنکشن ہائپر ہوجاتے ہیں اس اعضاء کا سائز بڑھنا اور ڈپازٹ جمع ہونا پایا جاتا ہے
مثلاً دل کا بڑھنا، جگر کا بڑھنا، تلی کا بڑھنا اور پھوڑے، موہکے؛ مسے ،بد گوشت اور پتھتریاں، گلٹیاں رسولیاں وغیرہ اس میازم کی پہچان ہیں ۔
Comments
Post a Comment