ہومیوپیتھی فلسفہ ۔ آرٹ ۔ سائنس ہومیوپیتھی کو ڈاکٹر ہانیمین نے مستقل قوانین و ضوبط دے کر ایک زندہ حقیقت بنا دیا ہے اور اس کو ایک قابل فہم فلسفے سے نوازا ہے جو فطرت کے قوانین سے مکمل طور پر ہم آہنگ ہے ۔یہ فلسفہ سچائیوں کا مظہرہے اور اس طریقہ علاج کی کامیابی کا ضامن ہے ۔مشاہدات تجربات اور نتائج کے اعتبار سے ڈاکٹر ہانیمین نے دنیا والوں کو یہ باور کرایا کہ ہومیو پیتھی ایک ایسی سانئس ہے کہ جس کے نہ تو اصول تبدیل ہوتے ہیں اور نہ ہی اس کی آزمائش شدہ ادویات کے اثرات بدلتے ہیں ۔اور ڈاکٹر ہانہمین نے ہمیں یہ بھی بتایا کہ ہومیوپیتھی ایک آرٹ ہے جس نے طبی دنیا کے خدوخال میں حسین رنگ بھر کر اسے لا زوال حسن سے ہمکنار کیا ہے اس لئے اس شعبہ کے متعلق بجا طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ یہ بیک وقت آرٹ بھی ہے اور سائنس بھی ہے اور ہومیوپیتھی کو مکمل طور پر سمجھنے کیلئے یہ ضروری ہے کہ ، فلسفہ ، آرٹ ، اور سائنس جیسے تصورات کو سمجھ لیا جائے ۔ فلسفہ : انسان نے جب روئے زمین پر قدم رکھا تو اس نے اپنے ارد گرد پھیلی ہوئی اشیاء اور ماحول کو سمجھنے کی کوشش کی کیونکہ تجسس فطرت انسانی ہے کائنات کے ایک عمیق مطالعہ کے بعد اس نے ہر چیز کے متعلق اپنے نظریات پیش کئے اور ان نظریات نے آنئدہ چل کر با قاعدہ ایک علم کی حثیت اختیار کر لی اور اسی علم کو فلسفہ کے نام سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ فلاسفی کا لفظ مرکب ہے یعنی فلاس اور سوفیا یعنی فلاس کا مطلب ہے عشق اور سوفیا کا مطلب ہے حکمت یعنی یہ دونوں لفظ ہونانی زبان کے ہی ہیں اور فلاسفی سے مراد حکمت سے عشق لی جاتی ہے ۔ہو میو پیتھی ایک ایسی سائنس ہے جو ہر اس چیز سے بحث کرتی ہے جو ہمارے زہن میں جنم لیتی ہے ۔یا جو مادی طور پر ہماری آنکھوں کے سامنے موجود ہوتی ہے انسان نے صرف چیزوں کے متعلق بحث ہی نہیں کی بلکہ انہیں باقاعدہ اصول و ضوابط بھی عطا کئے ہیں اور وہ تما م اصول وضوابط جو کسی علم کو عطا کئے گے ہیں اس علم کو فلاسفی کہتے ہیں اور اسی فلسفے کی رہنمائی میں ہومیوپیتھی کی پریکٹس کی جاتی ہے اور ایک سچا ہومیوڈاکٹر کبھی بھی ان سے انحراف نہیں کرتا اسی فلسفے کے تحت ہومیوپیتھی اپنے وضع کردہ اصولوں یعنی بالمثل دوا واحد دوا کا تصور اور دوا کو قلیل مقدار میں استعمال کرنا مریض اور دوا کی انفرادیت دواوں کی انسانوں پر آزمائش شفا مرض مریض انسانی زندگی کی زمہ دار قوت حیات وغیرہ کے بارے میں جامع اور مفصل بحث کرتی ہے اور اسی بحث کا محاصل ہومیوپیتھی کا فلسفہ کہلاتا ہے
ہومیوپیتھی ایک سائنس :
لفظ سائنس بھی لاطینی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی ہیں جاننا ۔لیکن سائنس محض جاننے کی حد تک اپنے آپ کو محدود نہیں رکھتی۔بلکہ ہر ایک چیز کا مشاہدہ کرتی ہے ۔اس کی ماہیت اور حقیقت کو معلوم کرنے کیلئے اس پر تجربات کرتی ہے اور وہ نظریہ جو اس نے پہلی نظر میں اس کے متعلق قائم کیا تھا اگر تجربات کی روشنی میں صیحع ثابت ہو جائے تو پھر اس کے نتائج کو عملی شکل دے کر دنیا کے سامنے پیش کر دیا جاتا ہے ۔تجربات کے بعد مختف اشیاء سے حاصل کردہ یہ حقائق مدتوں دنیا والوں کیلئے قابل قبول ہوتے ہیں حتی کہ کوئی نیا نظریہ جو اس سے بہتر اور قابل فیم ہو اس کی جگہ نہ لے لے ۔واضع رہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اپنے نظریات تبدیل کرتی رہتی ہے ۔تا ہم سائنس کے چند بنیادی فارمولے ایسے بھی ہیں جن میں کوئی تبدیلی ابھی تک نہیں آئی مختصر یہ کہ سائنس وہ علم ہے جو اشیا کا مشاہدہ کر کے ان پر تحقیق و تفتیش کرتا ہے اور اس کے نتیجے میں حاصل ہونے والے حقائق کو عملی صورت دے کر دینا والوں کے سامنے پیش کر دیا جاتا ہے ۔لیکن یہاں پر ہومیوپیتھی کا درجہ سائنس سے بھی بلند نظر آتا ہے اس لئے کہ ساینس کے نظریا ت کو بقا نہیں یہ اپنے نظریات آئے دن بدلتی رہتی ہے سائنس کے بے شمار نظریات جن کو سچا جان کر دنیا کے سامنے پیش کیا گیا تھا ۔وہ وقت کا ساتھ نہ دے سکے ان کو غلط قرار دے کر ترک کر دیا گیا لیکن اس کے برعکس ہومیوپیتھی کی ادویات سے حاصل کردہ نتائج اٹل حثیت کے حامل ہوتے ہیں ہانمین کے زمانہ سے لیکر آج تک ان میں بال برابر بھی فرق نہیں آیا وہ نہ تو بدلے ہیں اور نہ ہی ان سے انحراف کر کے کسی قسم کی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے ۔ڈاکٹر ہانیمین نے دنیا کو چیلنج کر کے ایک مرتبہ دنیا کو کہا تھا کہ میرے وضع کردہ فلسفے کو بروئے کار لائے اور میری ناکامیوں اور کمزوریوں کی نشاندہی کیجیئے یہ ایک ایسا چیلنج تھا جس کا آج تک کوئی خاطر حواہ جواب نہیں دے سکا اس لئے اگر یہ کہا جائے کہ ہومیوپیتھی سائنس سے بھی دو قدم آگئے ہے تو بے جا نہ ہوگا ۔کوئی بھی طبیب خیالی دنیا میں رہ کر مفروضات اور خالی تصورات کا سہارا لے کر انسان کو صحت سے ہمکنار نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ ان قوانین اور اصول کی پابندی نہ کرے جو حقیقت پر مبنی ہیں اگر ایک ہومیوپیتھی ڈاکٹر ان اصولوں پر سختی سے کا ربند ہوتا ہے تو وہ ایک کامیاب معالج ہو تا ہے ۔کیونکہ وہ ادویات کو صرف سائنس کی حثیت سے نہیں سمجھتا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ اس ادویات کو آرٹ کی حثیت سے بھی جانتا ہے اور یہ ایک حقیقت ہے کہ مریض کو شفا دینا بھی آرٹ کا نتیجہ ہوتی ہے اور ہومیومعالج ایک سچا اور حقیقی آرٹسٹ بھی ہوتا ہے ۔فلاسی قوانین اور اصولوں کی حقیقت معلوم کرنے کا نام ہے اور ہومیوپیتھی قوانین اور اصولوں کا پختہ علم ہے اس لئے ہومیوپیتھی کا تعلق فلسفہ ، سائنس ، اور آرٹ تینوں سے ہے ہعنی اس شعبہ میں فلسفہ بھی موجود ہے سائنس بھی اور فن بھی ۔
Comments
Post a Comment